تیاریوں کے لئے دہلی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی جانب سے 12اکتوبر کو انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں اہم میٹنگ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ممبران، طلباء لیڈران،اور بہی خواہان علی گڑھ بڑی تعداد میں ہوں گے شریک
نئی دہلی، 11 اکتوبر(ایچ ڈی نیوز)۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تقرری کا معاملہ اب زور پکڑتا جا رہا ہے۔یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کو لے کر سپریم کورٹ میں بھی سماعت شروع ہو چکی ہے ،بین الاقوامی سطح پر علیگ برادری ا ایم یو کے موجودہ صورتحال سے رنجیدہ ہیں اور ملک کی راجدھانی دہلی میں عظیم احتجاجی مظاہرہ کی تیاری کررہے ہیں۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے کنوینر ڈاکٹر اعظم بیگ نے بتایا کہ یہ میٹنگ نئی دہلی کے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں 12اکتوبر کو 3.00بجے سے شام 6.00بجے تک منعقد ہوگي جسے اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن دلی کی جانب سے منعقد کیا جا رہا ہے۔جس میں 15اکتوبر کو جنتر منتر پر عظیم احتجاجی مظاہرہ اور سپریم کورٹ میں زیر بحث معاملے پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوگا اور تیاریوں پر روشنی ڈالی جائے گی۔یہ احتجاجی مظاہرہ صبح 10.00بجے سے 5.00بجے تک منعقد ہوگا ۔ 15 اکتوبر بروز اتوار دہلی کے جنتر منتر پر منعقد ہونے والے دھرنے میں سماجی تنظیموں کے رہنما، تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے، سول سوسائٹی اور سماجی کارکنان، جے این یو، بی ایچ یو، ڈی یو، اے ایم یو، جے ایم آئی، آئی آئی ٹی جیسی بڑی یونیورسٹیز،۔تعلیمی اداروں کا سینئر عملہ اور طلباءسے شرکت کی اپیل کی ہے۔ ڈاکٹر اعظم بیگ نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا ہےکہ اس میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا جائے گاکہ یونیورسٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جس بے ضابطگی سے کام کیا جا رہا ہے، اس پر فوری طور پر روک لگائی جائے ۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا ایک اعلیٰ سطحی وفد جلد ہی ملک کے صدر، وزیر تعلیم اور پارلیمنٹ کے ذریعہ نو منتخب اے ایم یو کورٹ کے ارکان سے ملاقات کرے گا اور اے ایم یو کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرے گا اور ان کی مداخلت کا مطالبہ کرے گا۔اس میٹنگ میں موجودہ قائم مقام پرو وائس چانسلر پروفیسر گلریز اور سبکدوش ہونے والے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے اے ایم یو اولڈ بوائز اور موجودہ اسٹاف ایسوسی ایشن تمام پروگراموں کا بائیکاٹ کریں گے، اس سلسلے میں ملک اور بیرون ملک کے تمام اے ایم یو ایلومنائی اور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ ان دونوں کا بائیکاٹ کریں جب تک کہ ایکٹ، امن و امان اور مستقل وائس چانسلر کی تقرری نہ ہو۔ یونیورسٹی میں اور یونیورسٹی کے باہر انہیں کسی بھی تقریب میں مدعو نہ کرنے کی اپیل کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا جائے گا کہ آنے والے 17 اکتوبر 2023 کو اے ایم یو سمیت ملک اور بیرون ملک ہر جگہ ”اے ایم یو کو بچائیں“مہم کے طور پر منایا جائے گا۔ موجود ممبران بھی اے ایم یو کو ہر قیمت پر بچانے اور یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے ،ایگزیکٹیو کمیٹی، کورٹ اور اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات نہ کرانے پر سخت ناراض ہیں۔ اے ایم یو میں زیر تعلیم تمام طلبہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ یونیورسٹی میں کسی بھی قسم کے تنازعہ اور آپسی جھگڑے سے گریز کریں تاکہ طلبہ کے کیریئر کو یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے ہر قسم کی سازشوں سے محفوظ رکھا جاسکے۔