طلبہ یونین کے سابق صدر ڈاکٹر اعظم بیگ نے کی صدر جمہوریہ ہند سے مداخلت کی اپیل
30،ستمبر کو دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی میٹنگ کا انعقاد
نئی دہلی، 28،ستمبر(ایچ ڈی نیوز)۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تقرری نہ ہونے سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بہت سارے معاملات پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ ملکی سطح پر بھی اور بین الاقوامی سطح پر بھی علیگ برادری کی بے چینیاں بڑھتی جا رہی ہیں اور ایسا لگنے لگا ہے کہ اب ایک بار پھر مسلم یونیورسٹی فرقہ پرستوں کے نشانے پر ہے اور ہمارے ہی کچھ مہربان الہ کار بنے ہوئے ہیں ۔مذکورہ خیالات کا اظہار طلبہ یونین کے سابق صدر ڈاکٹر اعظم بیگ نے گزشتہ دنوں یونیورسٹی کیمپس کے اسٹاف کلب میں بڑی تعداد میں علیگ برادری، اسٹاف ایسوسی ایشن کے ممبران اور سابق عہدے داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے اج ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہا کہ یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق مستقل وائس چانسلر کی تقرری کے لیے یونیورسٹی ایگزیکٹیو کمیٹی کے ذریعے پانچ ناموں کے پینل کی سفارش اور اس کے بعد یونیورسٹی کورٹ سے تین ناموں کو فائنل کر کے وزٹر کی حیثیت سے صدر جمہوریہ ہند کو بھیجے جاتے ہیں جن پر ابھی تک کسی طرح کی کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔جس سے بڑی تعداد میں علیگ برادری، اسٹاف ایسوسیی ایشن کے ممبران اور سابق عہدے داران طلبہ یونین علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ناراض ہیں ۔ڈاکٹر اعظم بیگ کے مطابق کار گزار وائس چانسلر من مانے طریقے سے اسٹاف سلیکشن اور دیگر کئی غیر ضروری کاموں کو انجام دے رہے ہیں جنہیں عدلیہ میں لے جانے پر بھی ماہرین قانون سے رائے لی جا رہی ہے
ڈاکٹر اعظم بیگ نے کہا کہ گزشتہ 17 ستمبر کو یونیورسٹی کیمپس میں ہوئی میٹنگ میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی بنانے کی تجویز پاس ہوئی تھی جس میں طلبہ یونین کے سابق صدر اور اگنو کے سابق پرووائس چانسلر پروفیسر بصیر خان ،طلبہ یونین کے سابق صدر ،اور راجیہ سبھا کے سابق ممبر آف پارلیمنٹ محمد ادیب،ا سٹاف ایسوسییشن کے موجودہ صدر پروفیسر محمد خالد اور سیکریٹری عبید احمد صدیقی ، آئی،آئی ٹی ،دہلی کے سابق پروفیسر وپن کمار ترپاٹھی کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ رائے مشورہ کر کے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تشکیل کریں اور جلد ہی اس کی ایک میٹنگ منعقد کریں اسی کے تحت کور کمیٹی کے پانچوں معزز ممبران اور طلبہ یونین کے سابق عہدے داران اور اسٹاف ایسوسیی ایشن کے ذمہ داران سے چرچا کرنے کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل کر دی گئی ہے جن میں درج ذیل ناموں کو شامل کیا گیا ہے جن میں مذکورہ پانچوں ناموں کے علاوہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر،نسیم احمد اور لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ ،سابق ممبر پارلیمنٹ سی پی ائی، عزیز پاشاہ،طلبہ یونین کے سابق صدر اور سپریم کورٹ کے سینیئر ایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان، پروفیسر نفیس احمد، ڈاکٹر اعظم بیگ ،پروفیسر حافظ الیاس محترمہ پروفیسر عمرانہ نسیم،انجینئر ندیم احمد خان، ابرار احمد چیکو،ڈاکٹر مراد علی خان ،ڈاکٹر مصور علی خان اور اے ایم یو اولڈ بائز ایسوسی ایشن لکھنو کے صدر ،پروفیسر شکیل قدوائی،ڈاکٹر سدھارت چکرورتی ،ڈاکٹر اشرف متین ،ڈاکٹر صوفیہ نسیم، ڈاکٹر سعد بن جاوید، ڈاکٹر صبیحہ تبسم، ڈاکٹر نازش بیگم، ڈاکٹر کلیم،پروفیسر محمد شمیم ،پروفیسر آفتاب عالم ،اے ،ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن دہلی کے ڈاکٹر شہنشاہ خان ،ڈاکٹر سلمان امتیاز ،ڈاکٹر عبدالباری ،اور غیور احمد، ،کو شامل کیا گیا ہے جس میں اور ناموں کو شامل کیے جانے کا امکان ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صدر جمہوریہ ہند کو چاہیے کہ وہ یونیورسٹی کے معاملے میں مداخلت کرتے ہوے معاملے کو جلد حل کرنےکی جانب پیش رفت فرمائیں۔
ڈاکٹر اعظم بیگ نے اطلاع دیتے ہوے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی میٹنگ دہلی میں 30 ستمبر 2023 سنیچر کو منعقد کی گئی ہے جس میں وائس چانسلر کے مستقل تقرری کو لے کر لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا اور اگر کار گزار وائس چانسلر یونیورسٹی ایکٹ کو نہ مانتے ہوئے اپنی من مانی جاری رکھیں گے تو پھر ملکی سطح سے لے کر بین الاقوامی سطح تک احتجاج کیے جانے کی پیشرفت کیے جانے کے بھی امکانات پر غور و خوض ہوگا ۔اس بات پر بھی چرچہ کی جائے گی کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا نمائندہ وفد ان تمام معاملات کو لے کر حکومت ہند کے وزیر تعلیم سے بھی ملاقات کرے گا ۔