واشنگٹن،03نومبر۔اسرائیل اور حماس کی ہفتوں سے جاری جنگ میں انسانی بنیادوں پر وقفے کے لیے امریکی اور عرب ثالثوں نے کوششیں تیز کردی ہیں جب کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بھی لڑائی کچھ وقت کے لیے روکنے کی تجویز دی ہے۔خبر رساں ادارے’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ان سفارتی کوششوں کا مقصد حماس کے زیر انتظام غزہ پر نافذ اسرائیل کی ناکہ بندی میں کمی لانا اور لڑائی میں وقفے کے دوران عام شہریوں تک انسانی ہمدردی سے امداد پہنچانا ہے۔حماس کے سات اکتوبر کے اسرائیل پر حملے میں 1400 ہلاکتوں کے بعد اسرائیل کی غزہ پر بمباری سے اے پی کے مطابق فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 9000 سے تجاوز کر چکی ہے۔
صدر جو بائیڈن نے بدھ کی رات کہا تھا کہ ان کے خیال میں اسرائیل اور حماس کی جنگ میں انسانی بنیادوں پر ’وقفہ ‘ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات ایک انتخابی تقریر میں کہی جہاں مظاہرین کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بائیڈن نے کہا، “مجھے لگتا ہے کہ ہمیں وقفہ دینے کی ضرورت ہے۔اسرائیل نے فوری طور پر صدر بائیڈن کے بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن جمعرات کو شروع ہونے والے مشرق وسطی کے اپنے دوسرے دورے میں عرب رہنماو¿ں سے ملاقات کریں گے۔
غزہ میں فوری جنگ بندی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں: متحدہ عرب امارات
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی وزارتِ خارجہ کے عہدے دار کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی ہمدردی کے تحت فوری جنگ بندی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی وزارتِ خارجہ کے عہدے دار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ جنگ کے علاقے میں پھیلنے کے خطرات حقیقی ہیں، مشرقِ وسطیٰ اہم امتحان سے گزر رہا ہے۔یو اے ای کے عہدے دار نے کہا ہے کہ انتہا پسند گروپوں کے صورتِ حال کا فائدہ اٹھانے کے خدشات ہیں۔یو اے ای کے عہد ےدار کا اپنے بیان میں یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ جنگ دہائیوں کی سیاسی ناکامی کا نتیجہ ہے۔
previous post