March 17, 2025
Hamari Duniya
Breaking News بین الاقوامی خبریں

یوکرینی صدر کا ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد معافی مانگنے سے انکار،امریکی صدر ٹرمپ کا بیان بھی سامنے آگیا

Ukraine President

واشنگٹن،یکم مارچ: وہائٹ ہاوس سے یوکرین کے صدر زیلنسکی کے جانے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر بیان سامنے آگیا۔ انہوں نے کہا کہ زیلنسکی امن کیلئے تیار نہیں ہیں۔صدر ٹرمپ نے بیان میں کہنا ہے کہ زیلنسکی نے امریکا کی بے عزتی کی، جب زیلنسکی امن کیلئے تیار ہوں تو وہ واپس آسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ روس کی قومی سلامتی کے ڈپٹی چیئرمین دیمتری میدویدیف نے کہا کہ یوکرینی صدر زیلنسکی کو وائٹ ہاو¿س میں زوردار تھپڑ لگا۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات میں تلخی پیدا ہو گئی تھی۔اس موقع پر دونوں رہنماو¿ں میں تکرار بھی ہوئی۔امریکی صدر ٹرمپ نے صدر زیلنسکی سے کہا کہ آپ کا ملک جنگ نہیں جیت رہا، آپ ہماری وجہ سے اس جنگ سے صحیح سلامت نکل سکتے ہیں، اگر آپ کی فوج کے پاس ہمارا دیا ہوا عسکری ساز و سامان نہیں ہوتا تو یہ جنگ 2 ہفتوں میں ہی ختم ہو جاتی۔اس دوران یوکرینی صدر متعدد مرتبہ امریکی صدر کی بات کا جواب دینے کی کوشش کرتے رہے لیکن ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو بولنے نہیں دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس تمام واقعے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس بھی منسوخ کر دی گئی۔بعد ازاں وائٹ ہاؤس سے جانے کے بعد یوکرینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ آج وہائٹ ہاؤس میں جو کچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا، اگر ممکن ہو بھی جائے تو بھی وہائٹ ہاؤس واپس نہیں جاؤں گا۔قبل ازیںیوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران بار بار جھڑپیں ہوئیں اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔یوکرینی صدر نے ٹرمپ کو روس کے ساتھ محتاط رہنے کا مشورہ دیا، جس پر امریکی صدر ٹرمپ نے ان پر گستاخی کا الزام لگایا، اس ملاقات کے دوران دونوں کے فکر و نظر میں اختلافات بھی کھل کر سامنے آگئے۔
واضح رہے کہ دونوں صدور کی ملاقات وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ایک معاہدے پر دستخط سے قبل ہوئی، یہ معاہدہ متوقع طور پر یوکرین کی معدنی صنعت میں امریکی شراکت داری پر مبنی ہے۔ تاہم زیلنسکی نے امریکی صدر کو کھلے عام چیلنج کیا اور کہا کہ وہ روسی صدر پیوتن کے بارے میں کافی نرم رویہ رکھے ہوئے ہیں۔زیلنسکی نے ٹرمپ کے ان دعووں کو بھی مسترد کردیا جس میں صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ تین سالہ جنگ میں یوکرائن کے شہر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پیوتن ایک معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے یوکرینی صدر سے کہا کہ وہ تیسری عالمی جنگ کا جوا کھیل رہے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ شکر گزار ہوں۔اس موقع پر امریکی نائب صدر جے ڈی وانس نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اوول آفس میں اس قسم کی گفتگو کا انداز توہین آمیز ہے جس سے ٹرمپ نے اتفاق کیا۔ اس دوران اونچی آواز میں گفتگو کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ لوگ مر رہے ہیں اور آپ فوجیوں کی کمی کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس میں عالمی سفارتی تاریخ کا انوکھا واقعہ پیش آیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب امریکی صدر جے ڈی وینس کی یوکرینی صدر سے انتہائی سخت لہجے میں گفتگو ہوئی، دونوں نے یوکرینی صدر کو ڈانٹ دیا۔

Related posts

Cogito Media Foundation میڈیا کے فرائض او رمسائل پر خصوصی میٹنگ ،درجنوں صحافیوں کی شرکت، 6 نکاتی قرارداد منظور

Hamari Duniya

مدارس کے منتظمین کو سروے کے عمل سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ مولانا بدر الدین اجمل

Hamari Duniya

برہن ممبئی مہا نگر پالیکا شکشک اتسو پروگرام کامیابی سے ہمکنار

Hamari Duniya