نئی دہلی،09مارچ (ایچ ڈی نیوز )۔
جہاں ہمارا ملک آزادی کی 75 ویں سالگرہ امرت مہوتسو کے طور پر منا رہا ہے وہیں ملک کی سب سے بڑی مسلم تنظیم جماعت اسلامی ہند بھی اپنے قیام کے 75 سال مکمل کر رہی ہے۔جماعت کا قیام 16 اپریل 1948 کو ہوا تھا اور اسکے پہلے امیر مولانا ابواللیث تھے۔ اسی سلسلے میں جماعت اسلامی ہند کے صدر دفتر ابوالفضل انکلیو میں امیر جماعت سعادت اللہ حسینی نے میڈیا سے جماعت کے 75 سالہ سفر اور سرگرمیوں کے بارے میں کھل کر بات کی۔ انہوں نے واضح طور پر تسلیم کیا ہے کہ 75 سال سے ہم اس ملک کی اکثریت بالخصوص ہندووں کو امن اور ہم آہنگی کا پیغام نہیں دے سکے ہیں، ہم اسلام کی طرف آبادی کو مطمئن نہیں کر سکے ہیں اور نہ ہی اس قابل ہو سکے ہیں کہ اسلام سے نفرت اور تفریق کے جذبات کو ختم کریں، آنے والے دنوں میں ہم اس مشن پر کام کریں گے اور اپنے ہم وطنوں کو اسلام کی صحیح تعلیمات سے روشناس کرائیں گے۔
امیر جماعت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے پسماندہ مسلمانوں کے بارے میں جو درد محسوس کیا جا رہا ہے وہ سیاسی طور پر محرک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پسماندہ مسلمانوں کی حالت آزادی کے بعد سے بد سے بدتر ہوتی چلی گئی ہے۔ان کی حالت کو بہتر بنانے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ جماعت نے پسماندہ مسلمانوں کی حالت کو بہتر بنانے کی کوششیں بھی کی ہیں۔ ان کی معاشی، سماجی اور سیاسی حیثیت کو بلند کرنے کی کوششیں کی ہیں اور کرتے رہیں گے۔
دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ دہشت گردی بنیاد پرستی کی وجہ سے پروان چڑھتی ہے، یہ درست نہیں کہ کئی جگہوں پر دیکھا گیا ہے کہ دہشت گردی نے جنم لیا ہے۔ سیکولر ممالک میں بھی اس کا سر ہے۔ جو لوگ مذہب کو نہیں مانتے اور سیکولر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ان میں بھی دہشت گردی ہوتی ہے اور اس قسم کی دہشت گردی زیادہ خطرناک ہے ،دہشت گردی کو مذہب سے جوڑنا درست نہیں ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں چاہے وہ اسلام ہی کے نام سے ہورہی ہو۔آئیے مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوشش کریں۔
ملک کی سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ ملک اور ان سے وابستہ لوگوں کے مفاد میں کام کرنے والی سیکولر اور سیاسی جماعتوں کی حمایت کرتی رہی ہے اور انتخابات میں انہیں ووٹ دینے کی اپیل بھی کرتی رہی ہے۔ کسی خاص طبقے یا برادری یا مذہب کی بنیاد پر سیاسی جماعت بنانے کے حق میں نہیں۔ لیکن ہم ان سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہیں جو مساوات، اتحاد، بھائی چارے، نفرت کے خلاف اور ملک میں سب کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے، کچھ سیاسی جماعتیں ایک خاص مقصد اور سیاسی فائدے کے لیے اسے ہوا دے رہی ہیں، جو درست نہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت کو موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی یا ان کی حکومت نے کبھی بھی کسی موضوع پر گفتگو کے لیے مدعو نہیں کیا، لیکن اگر ضرورت پڑی تو جماعت حکومت کے پاس جائے گی اور اپنے خیالات پیش کرے گی۔
