شدید اختلاف کے باوجود بھی اس ملک کے شہریوں کے حقوق کو پامال کردیاگیا
پٹنہ، 02 اپریل: امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے اپنے ایک پریس بیانیہ میں یہ کہا کہ 2 اپریل 2025 کو لوک سبھا میں پیش کیا جانے والا وقف ترمیمی بل ہمیں کسی بھی صورت منظور نہیں ہے۔ یہ بل وقف کی جائداد کو کنٹرول کرنے،مسلمانوں کو وقف کی املاک سے محروم کرنے اور وقف کرنے کی استطاعت کو محدود کرنے کےلئے لا یا جارہا ہےیہ بل دستور ہند کے خلاف ہے ،اور مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت ہے۔
اس بل میں تجویز کردہ ترامیم، جن میں غیر مسلم اراکین کو وقف بورڈ میں شامل کرنے اور حکومت کو متنازعہ جائیدادوں پر حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار دینے کی شقیں شامل ہیں ، ساتھ ہی اس ترمیم میں مسلمانوں کے دینی و معاشرتی حقوق پر قدغن لگانے کی کوشش ہے۔ یہ نہ صرف وقف کی خودمختاری کو کمزور کرے گا بلکہ مسلمانوں کے مذہبی اداروں پر حکومتی تسلط کا ایک نیا دروازہ کھول دے گا۔
ملک بھر کی مسلم تنظیموں، علماء، اور قانونی ماہرین نے شروع ہی سے اس بل کی شدید مخالفت کی ہے۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس ترمیمی بل کو غیر جمہوری اور امتیازی قرار دیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، جماعتِ اسلامی ہند، جمعیت علماء ہند ، امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ اور دیگر ملی تنظیمیں اس بل کے خلاف متحد ہیں اور حکومت سے فوری طور پر اسے واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
ہم حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اقلیتوں کے مذہبی اور آئینی حقوق کا احترام کرے اور اس متنازعہ بل کو فوری طور پر واپس لے۔ اگر یہ بل واپس نہ لیا گیا اور پاس کرکے قانونی شکل دے دی گئی تو بھی خاموش نہیں بیٹھا جائے گا بلکہ پوری قوت کے ساتھ ملک گیر احتجاج، قانونی چارہ جوئی اور دیگر جمہوری اقدامات کئے جائیں گے۔
