عدالتی تحویل میں ایک کے بعد ایک اموات جمہوریت اور انصاف کا قتل ہے: مشاورت
نئی دہلی، 30 مارچ (ایچ ڈی نیوز)۔
اتر پردیش کے سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کی موت جمعرات کوجن حالات میں ہوئی، وہ بادی النظر میں ایک منصوبہ بند سازش اور قانون وانصاف کا کھلاقتل ہے،اس کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے، مرحوم کے جسد خاکی کا پوسٹ مارٹم اترپردیش کے باہر کے معالجوں کی ٹیم سے کرایا جائے اور ان کے قتل کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزادی جائے۔ باندہ ضلع کی جیل میں قیدمؤ کے سابق رکن اسمبلی کی مشتبہ موت پر اظہارتعزیت کرتے ہوئے یہ مطالبہ ملک کی مسلم تنظیموں کے وفاق آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے کیا ہے۔مشاورت کے صدر فیروزاحمد ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ اس بیان میں سپریم کورٹ آف انڈیا سے کہا گیا ہے کہ اس واردات کاازخود نوٹس لینا چاہیے۔مشاورت نے مرحوم لیڈر مختار انصاری کی بیوہ محترمہ آصفہ انصاری، ان کے بیٹے عباس اور عمر، ان کے بھائی افضال انصاری اور جملہ پسماندگان کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوپی میں جس طرح ایک کے بعد ایک مسلم لیڈروں کے قتل کی وارداتیں انجام دی جارہی ہیں،وہ انتہائی تشویشناک ہیں۔
بیان میں کہاگیاہے کہ مختار انصاری اور ان کے بیٹے عمر نے اس اندیشے کا بار بار اظہار کیا تھا کہ جیل میں ان کو قتل کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔گذشتہ سال عمر انصاری نے کہا تھا کہ ان کے والد کی جان کو خطرہ ہے اورانھوں نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ آف انڈیا سے رابطہ بھی کیا تھا۔عدالت میں دی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ مختار انصاری کو مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ ان کی جان کو شدید خطرہ ہے اور باندہ جیل میں انھیں قتل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔دو روز قبل منگل کو ان کی طبیعت بگڑنے پر انھیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اوروہ انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھے گئے تھے لیکن ان کو جلد ہی واپس جیل بھیج دیا گیا۔ تحقیقات کا موضوع یہ بھی ہے کہ ان کو اس حالت میں اسپتال سے واپس جیل کیوں اور کس کے دباؤ میں بھیجا گیا۔جمعرات کی شب دوبارہ بے ہوشی کی حالت میں ان کو رانی درگاوتی میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیاجہاں مڈیکل بلیٹن کے مطابق ڈاکٹروں کی ٹیم ان کو بچا نہیں سکی۔ مشاورت کا ماننا ہے کہ یہ فطری موت ہرگز نہیں ہے، ایک شخص نے کچھ دن پہلے الزام لگایا تھا کہ اسے زہر دیا جا رہا ہے، وہ سنگین حالت میں اسپتال میں بھرتی کرایا گیا لیکن اس کو جلدہی واپس بھیج دیا گیا، اگلے دن بے ہوشی کی حالت میں اسے دوبارہ اسپتال لایا گیا اوراب انتظامیہ کہہ رہی ہے کہ اس کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔ اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہیے اورعدالت کی نگرانی میں تحقیقات ہونی چاہیے تاکہ لوگوں کو معلوم ہو سکے کہ جیلوں میں کیا ہو رہا ہے۔