۔17؍اکتوبر کو ’’اے ایم یو ڈے ‘‘کے موقع پر اے ایم یوبچائو مہم کے طور پر منائیں:ڈاکٹر اعظم بیگ ہندوستانی مسلمانوں کا عظیم دانش گاہ مستقبل وی سی کے محرومی کی وجہ سے انتشار کا شکار:محمد وزیرانصاری جنترمنترپراحتجاجی مظاہرہ میں علیگ برادری کا مطالبہ ،ڈاکٹر اعظم بیگ کی صدر جمہوریہ ہند سے مداخلت کی اپیل
نئی دہلی 16اکتوبر(ایچ ڈی نیوز)۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تقرری کے لیے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اراکین ،مختلف اولڈ بوائز ایسو سی ایشنز،عملہ،طلبہ اور دیگر اسٹینگ ہولڈروں نے جنتر منتر پر زبردست مظاہرہ کیا اور صدر جمہوریہ ہند کو میمورنڈم بھی ارسال کیا۔اس دوران طلبہ یونین کے سابق صدر اور احتجاج کے کنوینر ڈاکٹر اعظم بیگ ،سابق ایم،پی محمد ادیب،سابق ڈی جی چھتیس گڑھ ایم ڈبلیو انصاری،سابق صدر علی گڑھ یونین بصیراحمد خان،ڈیز کے فیضان ،سنیئر علیگ قربان علی ،اے ایم یو اولڈ بوائز ایسو سی ایشن دہلی کے صدر مدثر حیات،سکریٹری شہنشاہ ،سپریم کورٹ کے سنیئر ایڈوکیٹ بہار برقی،علی گڑھ یونیورسٹی کے کورٹ ممبر حافظ الیاس ،اے ایم یو اسٹاف ایسو سی ایشن کے سکریٹری عبید صدیقی ،صدر پروفیسر خالد وغیرہ موجود تھے۔ان لوگوں نے خطاب بھی کیا۔
اس موقع پرسابق ایم پی محمد ادیب نے افسوس کے ساتھ کہا کہ آج اے ایم یو بی جے پی کا دفتر بنا ہوا ہے ،مزید افسوس یہ کہ آج اے ایم یو پارلیمنٹ ایکٹ کوختم کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے ،لہذا اے ایم یو کی اسٹوڈینٹ یونین بھی پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت ہی آتی ہے اور اے ایم یو طلبا تنظیموں کیے الیکشن کو لگاتار ملتوی کیا جارہا ہے۔ساتھ انہوں نے سابق وی سی پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ اے ایم یو کی خراب صورتحال کے لئے انہیں قصور وار قرار دیا۔زیڈ کے فیضان ایڈوکیٹ نے ککہا کہ اے ایم یو مفیں گزشتہ دیڑھ سال سے وی سی نہیں ہیں،جس کی وجہ سے ایم ایم یو میں بچوں کی تعلیم متاثر ہورہی ہے ۔اس موقع پر سابق ڈی جی چھتیس گڑھ ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ اے ایم یو کے وقار کو باقی رکھنے کے لئے سیاست سے دور انتظامی امور میں اصلاح کی ضرورت ہے ۔ہندوستانی مسلمانوں کا عظیم دانش گاہ مستقبل وی سی سے محرومی کی وجہ سے انتشار کا شکار ہے ۔علیگ برادری سمیت تمام قوم کے بہی خواہوں میں بے چینی کا ماحول ہے ۔اس لئے حکومت ہند کو چاہئے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو جلد از جلد مستقل وی سی کی تقرری کی جانب پیش قدمی کریں۔
اور کہا کہ اے ایم یو ایکٹ 1981ئ کے سیکشن 19؍کے مطابق وائس چانسلر یونیورسٹی کا پرنسپل ایگزیکٹو اور اکیڈمک آفیسر ہوتا ہے ۔جسے وزیٹر اس کے الحاق کی تاریخ سے پانچ سال کی مدت کیلے مقرر کرتا ہے۔ان کا دفتر ایگزیکٹو کونسل کے ذریعہ تجویز کردہ پانچ افراد کے پینل میں سے عدالت کے ذریعے تجویز کردہ کم از کم تین افراد کے پینل سے جیسا کہ یونیورسٹی کے قوانین کے بائی لاز 2؍اور4 کے تحت فراہم کیا گیاہے۔وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی مدت ملازمت 16؍مئی 2022ء کو ختم ہوگئی تھی۔
کنوینر اعظم بیگ نے تفصیل سے بتا یا کہ یونیورسٹی نے اس وقت کے وائس چانسلر کی مدت ملازمت میں توسیع کا مطالبہ کیا کیونکہ یونیورسٹی کے دو پرنسپل اتھارٹیز ،یعنی اے ایم یو کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل میں کئی اسامیاں موجود تھیں ،جو نئے وائس چانسلر کے انتخاب کے عمل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اجتماعی طور پر سابق وائس چانسلرپروفیسر طارق منصور اور ان کے مقرر کردہ ساتھی قائم مقام وی سی پروفیسر محمد گلزار کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں جو نہ تو یونیورسٹی اور نہ ہی ملک کے عوام کی آواز کی نمائندگی کرتے ہیں۔سبھی سابق طلبہ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ 17؍اکتوبر کو ’’اے ایم ڈے ‘‘کے موقع پر اے ایم یوبچائو مہمکے طور پر منائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم صدر جمہوریہ سے درخاوست کرتے ہیں کہ قومی اہمیت کے اس ادارے کو جس سنگین خطرے کا سامنا ہے اس کو پہنچانیں اور اس کے موجودہ اصول و ضوابط کے مطابق اپنے کردار کی حفاظت کے لیے اس کے مہمان کی حیثیت سے مداخلت کریں۔