نئی دہلی، 16 نومبر (ایچ ڈی نیوز)۔
آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس (دہلی اسٹیٹ) کی میٹنگ زیر صدارت ڈاکٹر شکیل احمد دریاگنج، نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر شکیل احمد نے کہا کہ محکمہ آیوش، حکومت دہلی کی کارکردگی سے واضح ہوتا ہے کہ وہ طب یونانی کا مکمل فروغ نہیں چاہتا اور امتیازی سلوک کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ آیوش دہلی میں ڈپٹی ڈائرکٹر یونانی کے عہدہ پر تقرر نہیں ہو رہا ہے جبکہ ہم گزشتہ دو دہائی سے ہر سطح پر کوششیں کر رہے ہیں۔ اسی طرح اس محکمہ نے یکطرفہ پلان کے تحت دہلی میں صرف آیورویدک انسٹی ٹیوٹ قائم کیا مگر طب یونانی کے لیے کوئی بھی قابل ذکر کام نہیں ہوا۔
ڈاکٹر شکیل احمد نے مزید کہا کہ بھارت میں انٹگریشن کے علمبردار مسیح الملک حکیم اجمل خاں نے آیورویدک اور طب یونانی کی تعلیم اور ترویج و ترقی کے لیے قرول باغ میں سو سال پہلے جو طبیہ کالج قائم کیا تھا اس میں حکومت دہلی کے کئی دفاتر قائم کردیے گئے ہیں، مگر محکمہ آیوش یہاں بھی خاموش ہے جبکہ محکمہ آیوش اگر سنجیدہ ہوتا تو سوسالہ جشن کی مناسبت سے مذکورہ طبیہ کالج کو حکیم اجمل خاں آیوروید اینڈ یونانی یونیورسٹی بنانے میں کامیاب ہوتا۔
اس موقع پر آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس نے اتفاق رائے سے ایک تجویز منظور کرتے ہوئے محکمہ آیوش، حکومت دہلی میں ڈپٹی ڈائرکٹر یونانی کے عہدہ پر تقرر کرنے اور طبیہ کالج کو مسیح الملک آیوروید اینڈ یونانی یونیورسٹی بنانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ میٹنگ کے اہم شرکاءمیں ڈاکٹر مرزا محمد آصف بیگ، ڈاکٹر فہیم ملک، ڈاکٹر محمد نسیم، ڈاکٹر الطاف احمد، ڈاکٹر راج کمار، ڈاکٹر اطہر محمود، ڈاکٹر شمس الدین آزاد وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔