نئی دہلی، 03 جنوری (ایچ ڈی نیوز)۔
آل انڈیا یونانی طبی کانگریس، آل انڈیا یونانی طبی کانفرنس اور حکیم اجمل خاں میموریل کمیٹی وغیرہ کی مشترکہ میٹنگ میں شرکاء نے اس امر پر حیرانی کا اظہار کیا کہ دہلی میں 100 سال سے زیادہ قدیمی وراثت آیوروید اینڈ یونانی طبیہ کالج، قرول باغ، نئی دہلی میں روز بروز ناجائز قبضے بڑھتے جارہے ہیں۔ جبکہ اس کے بانی ممتاز مجاہد آزادی مسیح الملک حکیم اجمل خاں نے اس کیمپس کو صرف اور صرف آیوروید اور یونانی طبی تعلیم کے لیے مخصوص کیا تھا۔
دہلی یا دہلی سے باہر کسی بھی کالج کیمپس میں ناجائز قبضہ نہیں ہے۔ دارالحکومت دہلی میں سرکار کی ملی بھگت سے طبیہ کالج میں ناجائز قبضہ ہونا انتہائی شرمناک ہے۔ شرکاء نے کہا کہ گزشتہ دو دہائی کے اندر آیوروید کے دو بڑے انسٹی ٹیوشن قائم ہوئے جس میں ایک مرکزی حکومت کا ایمس آیورویدا ہے دوسرا دہلی حکومت کا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف آیورویدا شامل ہے۔ مگر یونانی کے لیے کوئی قابل ذکر کام نہیں ہوا، یہاں تک کہ اب طبیہ کالج پر بھی گدھ نگاہی بنی ہوئی ہے۔ اس لیے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ محکمہ آیوش میں جلد از جلد ڈپٹی ڈائرکٹر یونانی کا تقرر کیا جائے۔ شرکاء نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ گزشتہ سات سال سے دہلی بھارتیہ چکتسا پریشد (ڈی بی سی پی) تحلیل پڑا ہوا ہے۔ دہلی کے آیوروید اور یونانی طبیبوں کے بہت سے کام پینڈنگ میں پڑے ہوئے ہیں، لہٰذا جلد از جلد الیکشن کرایا جائے۔ شرکاء نے مزید کہا کہ آیوروید اینڈ یونانی طبیہ کالج کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ حکیم اجمل خاں کی یاد میں اس ہیری ٹیج کالج کو یونیورسٹی کی شکل میں اَپ گریڈ کردیا جائے۔
میٹنگ سے قبل ڈاکٹر سوربھ کپور کا بہت معلوماتی لیکچر بھی ہوا جس میں انہوں نے جدید ٹکنالوجی کے ساتھ ڈسک اور اسپائن کی سرجری پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ پروگرام کو کامیاب بنانے میں ڈاکٹر سیّد احمد خاں (سکریٹری جنرل، آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس) کے علاوہ ڈاکٹر مقیم احمد، ڈاکٹر شکیل احمد، ڈاکٹر عشرت کفیل، ڈاکٹر غیاث الدین صدیقی اور ڈاکٹر مرزا آصف بیگ وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔