24.1 C
Delhi
November 6, 2024
Hamari Duniya
قومی خبریں

یہ قدآور عالم دین منتخب ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لائ بورڈ کے نئے صدر

Maulana Khalid Saifullah Rahmani

ممبئی،03جون(ایچ ڈی نیوز)۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا 28 واں اجلاس اندور مدھیہ پردیش کے جامعہ اسلامیہ مہو بنجاری میں جاری ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق آج کے اجلاس کی پہلی نشست سکریٹری بورڈ مولانا عتیق بستوی کی صدارت میں بعد نمازعصر شروع ہوئی، پہلی نشست خطبہ استقبالیہ سمیت تجاویز ، تعزیت، بورڈ کی سابقہ کارروائی کی تصدیق اور اڈیشہ ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔بعد نماز مغرب دوسری نشست کا آغاز ہوا، جس کی صدارت مفتی ایولہ نے کی۔ اس اجلاس میں مولانا خالد سیف رحمانی نے رپورٹ پیش کی۔
موصولہ اطلاع کے مطابق مولانا رابع حسنی ندوی (سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) کے سانحہ ارتحال کیوجہ سے خالی جگہ کو پر کرنے کےلئے بورڈ کے نئے صدر کا انتخاب عمل میں آیا۔ اندور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بورڈ کی صدارت کے لئے مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب (مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند) کی جانب سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا نام پیش کیا گیا ہے، جس کی بروقت تائید مولانا شاہد حسنی ، مولانا سید محمود مدنی نے فرمائی۔

اس کے بعد اتفاق رائے سے تمام عاملہ کے اراکین نے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو بورڈ کا پانچواں صدر منتخب کرلیا۔ اجلاس میں مولانا فضل رحیم مجددی، مولانا سفیان قاسمی، امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب، نظام الدین فخرالدین پونہ، ڈاکٹر ظہیر قاضی، ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی، مولانا شاہد حسنی، مولانا سجاد نعمانی، مولانا محمود مدنی، مولانا محمود احمد خاں دریابادی، عمرین محفوظ رحمانی، مولانا نعیم رحمانی سمیت دیگر عاملہ اراکین ومدعوئین موجود تھے۔

کون ہیں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

  مولانا خالد سیف اللہ رحمانی بن مولانا زین العابدین بن مولانا عبد الاحد کی پیدائش 4 جمادی الاولیٰ 1376ھ مطابق نومبر 1956ء قاضی محلہ جالے دربھنگہ میں ہوئی، تاریخی نام خورشید ہے، ابتدائی تعلیم دادی، والدہ سے حاصل کرنے کے بعد مدرسہ قاسم العلوم حسینیہ دوگھرا دربھنگہ میں داخل ہوئے، یہاں مولانا کے پھوپھا مولانا وجیہ احمد صاحب مدرس تھے، ان کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا، وہاں سے جامعہ رحمانی مونگیر تشریف لے گیے، جہاں عربی سوم سے دورئہ حدیث کی تعلیم پائی اور یہیں سے سند فراغت پانے کے بعد رحمانی کو اپنے نام کے لاحقہ کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا، جو ان کے نام کا جزو لازم بن گیا، مونگیر میں انہوں نے جن نامور اساتذہ سے کسب فیض کیا، ان میں امیر شریعت رابع مولانا منت اللہ رحمانیؒ،امیر شریعت سابع مولانا محمد ولی رحمانیؒ مولاناسید محمد شمس الحق صاحبؒ سابق شیخ الحدیث جامعہ رحمانی مونگیر کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں، جامعہ رحمانی کے بعد آپ نے دوبارہ دارالعلوم دیوبند سے بھی دورئہ حدیث کی تکمیل کی، یہاں کے نامور اساتذہ میں حکیم الاسلام  مولاناقاری محمد طیب ، مولانا مفتی محمودالحسن، مولانامعراج الحق، مولانا محمدحسین  بہاری رحمھم اللہ سے مولانا نے علوم و فنون کی تعلیم پائی۔
 تدریسی زندگی کا آغاز مولانا حمید الدین عاقل حسامیؒ کے مدرسہ دارالعلوم حید آباد سے شوال1397ھ میں کیا، لیکن صرف ایک سال بعد 1398ھ میں دارالعلوم سبیل السلام حید آباد منتقل ہوگئے، شوال1399ھ میں آپ صدر مدرس بنائے گئے اور 1420ھ تک کم و بیش بائیس سال اس ادارے سے وابستہ رہے، یہاں رحمت عالم سے بخاری شریف تک کا درس آپ نے دیا، آپ اور مولانا رضوان القاسمیؒ کی جوڑی تعلیم و تربیت کے میدان میں مثالی سمجھی جاتی رہی،مولانا کی توجہ سے یہاں تخصص فی الفقہ ، دعوۃ اور ادب کے بھی شعبے کھلے اور دارالعلوم سبیل السلام کا جنوبی ہند کے ممتاز ترین اداروں میںشمار ہونے لگا۔
 شعبان 1420ھ میں آپ نے یہاں سے مستعفی ہوکر المعھد العالی الاسلامی حید رآبادکی بنیاد ڈالی، یہاں کے اسباق کے ساتھ دارالعلوم حید آباد میں تخصصات کے شعبے میں بھی درس دیتے رہے، ان دنوں یہ سلسلہ موقوف ہوگیا ہے۔آپ کی شہرت اچھے مدرس اور بہترین مربی کی حیثیت سے پورے ہندوستان میں زبان زد خلائق ہے۔

Related posts

پرینکا گاندھی کے استقبال میں رائے پور کی سڑکیں گلاب کے پھولوں سے بھر دی گئیں

Hamari Duniya

جے پور میں سرسید ڈے کی تقریب دھوم دھام سے منائی گئی

Hamari Duniya

پورنیہ میں مہا گٹھ بندھن کی ریلی سے بی جے پی کا غرور ٹوٹے گا:مولانا سید طارق انور

Hamari Duniya