نئی دہلی، 03 فروری(ایچ ڈی نیوز)۔
گیان واپی مسجد کے فیصلے پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی دو فروری کی پریس کانفرنس جو جمعیت علماء ہند کے صدر دفتر میں ہوئی اس میں پریس کلب آف انڈیا کو لیکر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ” پریس کلب آف انڈیا نے ہمیں پریس کانفرنس کے لیے جگہ دینے سے منع کر دیا اور کہا کہ آپ اس ایشو پر بات نہیں کر سکتے ۔ اس کے بعد ہم نے جمعیت کے دفتر میں یہ کانفرنس بلائی ہے۔ اس بات کی اطلاع عام ہوتے ہی پریس کلب آف انڈیا نے مسلم تنظیموں کے مشترکہ کانفرنس میں دیے گئے اس بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی اتنی بڑی تنظیم کی جانب سے ایسی غیر ذمہ دارانہ بات نہیں ہونی چاہیے۔
پریس کلب آف انڈیا نے آج ٹوئیٹ کرکے اس پورے معاملے کی وضاحت کی ہے جس میں اس نے لکھا ہے ۔ ” یہ ہمارے نوٹس میں آیا ہے کہ مسلم کمیونٹی رہنماؤں کے کچھ ارکان بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں کہ پی سی آئی نے 2 فروری کو پریس کانفرنس کرنے کی اجازت سے انکار کر دیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ آرگنائزر ایک مخصوص ٹائم سلاٹ پراصرار کررہا تھا جونہیں دیا جا سکتا تھا کیونکہ یہ ایک اور پریس کانفرنس کے لیے پہلے سے ہی بک ہو چکا تھا۔ پی سی آئی نے انہیں 11بجے سے ڈھائی بجےتک منعقد کرنے کی پیشکش کی ۔ منتظمین نے بتایا کہ ہم اسے دیگر جگہ پر منعقد کریں گے ۔ تو انکار کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم پی سی آئی جیسے ادارے کو بدنام کرنے کے رویے کی سخت مذمت کرتے ہیں جو ہندوستانی آئین کی اقدار، خاص طور پر اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہتا ہے۔
مسلم پرسنل بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ” پریس کلب آف انڈیا نے ہم سے کہا کہ تین بجے کا سلاٹ دستیاب نہیں ہے 11 بجے کرلیجیے ، ہم نے کہا کہ نیچے لان مل سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں مل سکتا ہے لیکن جب ہم نے لان کی درخواست دی تو انہوں نے لان کو بھی مسترد کردیا ، ہم نے پھر کوشش کی چونکہ یہاں سے اطلاع ہو گئی تھی کہ یہاں پریس کانفرنس ہونے والی ہے تو ان کے پاس پولیس کے فون آنے لگ گئےجس کے دباو میں انہوں نے ہمیں منع کر دیا۔