April 27, 2025
Hamari Duniya
دہلی

یکساں سول کوڈ پر لاکمیشن کی کارروائی غیرضروری ،خطرناک اور عاجلانہ قدم

AIMMM

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے لاکمیشن کولکھے گئے مکتوب میں کہا کہ خود لاکمیشن ابھی 2018میں ہی یکساں سول کوڈ کی ضرورت کو مسترد کرچکا ہے، پھربھی اگر اس مسئلہ پر رائے لینا کمیشن کی نظرمیں ضروری ہی ہے تو اس کے لیے کم ازکم چھ ماہ وقت دیاجائے
نئی دہلی،28جون(ایچ ڈی نیوز)۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (اے آئی ایم ایم ایم)نے لاکمیشن آف انڈیا کویکساں سول کوڈ(یوسی سی)کے متعلق اس کے 14جون2023 کے سرکلر پر خط لکھ کر گہری تشویش کا اظہار کیا ہےاور کہا کہ یکساں سول کوڈ پررائے طلب کرنے کی یہ کارروائی غیر ضروری ، ایک خطرناک اور آئین کے بنیادی اصولوں کے منافی قدم ہے۔مشاورت نے مکتوب میں لکھا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ فیصلہ جلد بازی میں لیا گیا ہےاور جواب دینے کے لیے وقت بھی بہت کم اور ناکافی رکھا گیاہے۔مشاورت نے یہ بھی کہا ہے کہ جب 21ویں لا کمیشن نے صاف صاف منع کردیا تھا کہ یکساں سول کوڈ نہ تو ضروری ہے اور نہ مطلوب تو اتنی جلدی حالات میں کیا تبدیلی ا?گئی کہ اس مسئلہ کو اس طرح چھیڑاگیا۔ ملک کے مسلمانوں کی وفاقی تنظیم نے کامن سول کوڈ(یو سی سی) کے خیال پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اگر اس پر بات کرنا کمیشن کی نگاہ میں ضروری ہی ہے تو اس پر بحث کے لیے کم ازکم چھ ماہ کا وقت چاہیےکیونکہ یہ بہت ہی حساس اور سنجیدہ موضوعات کو محیط مسئلہ ہے۔ مشاورت نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس حساس اور نازک مسئلے میں سیاسی قیادت کی ہدایت پر ”ہاں یا نہیں“ کے فریم میںیہ کام جلد بازی میں نہیں کیا جا سکتا۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے قومی صدر جناب فیروزاحمد ایڈوکیٹ کے دستخط سے لاکمیشن کے سکریٹری کے نام لکھے گئے اس مکتوب میں کمیشن کی توجہ چھ نکات پر مبذول کرائی گئی ہے۔مکتوب میں کہا گیا ہے کہ لاکمیشن کے متعلقہ اطلاع نامہ میں دلچسپی رکھنے والوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آپ کے نوٹس کے جاری ہونے کے 30 دنوں کے اندر یکساں سول کوڈ پر اپنی رائے بھیجیں۔ یہ سرکلرایک خطرناک کارروائی ، غیر ضروری نوعیت کا قدم اور آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہےاور ایسا لگتا ہے کہ فیصلہ جلد بازی میں لیا گیا ہےاور جواب دینے کے لیے وقت کا دائرہ بھی بہت کم اور ناکافی رکھا گیاہے۔
مکتوب کے تیسرے نکتے میںآل انڈیا مسلم مجلس مشاورت لا کمیشن آف انڈیا سے جاننا چاہتی ہےکہ اس نےکس مینڈیٹ کے تحت یکساں سول کوڈ( یو سی سی) کے اہم مسئلے پر ریفرنڈم کی یہ متنازعہ مشق شروع کی ہے۔ جبکہ 21 ویں لا کمیشن نے 2018 میں “خاندان کی اصلاح” کے عنوان سے اپنے مشاورتی دستاویز میں صفحہ 7 پر واضح طور پر کہا تھا کہ یکساں سول کوڈ نہ تو ضروری ہے اور نہ ہی مطلوب۔مشاورت نے سوال اٹھایا ہے کہ ابھی تک حالات میں کوئی قابل ذکرتبدیلی نہیں ا?ئی ہے،پھرکونسی ہڑبڑی ہے کہ یکساں سول کوڈ پر بحث چھیڑی گئی۔اسی طرح اس نے ایک اور سوال اٹھایا ہے کہ اگر کمیشن یہ سمجھتا ہے کہ اسے اس متنازعہ مسئلے پربہرحال ازسرنو بات چیت کرنے کی ضرورت ہے تواس مشق کے لیے ایک تفصیلی بحث/ تبادلہ خیال کیوں نہیں کراتا کیونکہ سیاسی قیادت کی ہدایت پر ”ہاں یا نہیں“ کے فریم میںیہ کام جلد بازی میں نہیں کیا جا سکتا۔اس مسئلہ کے فریقوں کو اپنے خیالات پیش کرنے کے لیےواقعتاًزیادہ وقت درکارہے جو 6 ماہ سے کم نہیں ہونا چاہیے۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (اے آئی ایم ایم ایم) نے یہ بھی لکھا ہے کہ یکساں سول کوڈ کا خیال عام طور پر ریاست اور شہریوں اور بالخصوص ریاست اور نسلی و مذہبی گروہوں کے درمیان تعلقات پر ایک بڑی بحث کو جنم دیتا ہے۔ یہ اس بارے میں بھی بڑے سوالات اٹھاتا ہے کہ ریاست کس حد تک ریاست کے منظور شدہ آدرشوں تک جا سکتی ہے اور ‘مین اسٹریم کا حصہ بننے کے لیے الگ الگ شناختوں کوکتنا چھوڑ سکتی ہے۔ یہ ہندوستان جیسے ملک میں اختلاف رائے کوایڈجسٹ کرنے کی ضرورت کے بارے میں بھی سوال اٹھاتا ہے۔ نسلی گروہوں، قبائل اور مذہبی اقلیتوں کی مخالفت ظاہر کرتی ہے کہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی)پر کسی بھی بحث کو، اگر ضروری ہو تو معاشرے میں عدم مساوات اور ہم آہنگی کے بڑے سوالات کوسامنے رکھنا ہوگا اور اس طرح کے گہرے اور کثیر الجہات مسائل کو حل کرنے کے لیےزیادہ بڑے ٹائم فریم کی ضرورت ہےجبکہ 14جون 2023 کے نوٹس کے ذریعے لا کمیشن کی طرف سے دیا گیا وقت بہت کم ہے۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت( (اے آئی ایم ایم ایم) نے یہ بھی لکھا ہےکہ وہ اس نوٹس پر ایک تفصیلی رائے بعد میں بھیجے گی اور امید کرتی ہےکہ اس کے معروضات کو سنجیدگی سے لیا اوراس کے مطالبےکا مثبت جواب جلد ازجلددیا جائے گا۔

Related posts

ایران کلچرہاوس میں خطاطی کلاس کا آغاز

Hamari Duniya

میوات میں شرپسندوں نے منظم طریقے سے کئی مساجد اور درگاہ کو جلا دیا،جمعیة تین محاذوں پر کام کررہی ہے :مولانا حکیم الد ین قاسمی

Hamari Duniya

امیر جماعت اسلامی ہند نے بیروت پر فضائی حملے اور حسن نصر اللہ سمیت بے گناہ شہریوں کے قتل کی سخت مذمت کی

Hamari Duniya