نئی دہلی، 03 نومبر(ایچ ڈی نیوز)۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ مشاورت کیمرکزی فتر، نئی دہلی میں منعقد ہو ئی جس کی صدارت فیروز احمد ایڈوکیٹ،صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے کی اور قومی کنونشن اور موضوع (وائلنس فری انڈیا) کی تجویز پیش کی۔جس پر شرکائاپنی رضامندی ظاہر کی اور متفقہ طور پریہ فیصلہ لیا گیا کہ 9 دسمبر کومرکزی مجلس مشاورت (جنرل باڈی) اور 10 دسمبر کو قومی کنونشن دہلی میں منعقد کی جائیگی جس میں ملک کی اہم شخصیات شرکت کریں گی۔
اس موقع پرپدم شری پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ کنونشن میں دیگر مذاہب کے رہنماؤں کو مدعو کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے کیونکہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت میں اپنا راگ نہیں ہو تا۔انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں فی الحال نظم و ضبط سے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
میٹنگ میں موجودجناب م۔افضل،سابق ممبر پارلیامنٹ نے مسلمانوں کے حالت زار پراظہارتشویش کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت کوئی بھی سیاسی پارٹی مسلمانوں کی بات کرنے لئے تیار نہیں ہیاور اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے پاس حکومت اور سیاسی پارٹیوں سے جواب طلب کرنے کے لئے نہ تو لیڈرشپ ہے اور نہ حقوق کی لڑائی لڑنے کے لئے کوئی پلیٹ فارم موجود ہے، مسلمان اس وقت بیک فٹ پر ہے۔ ابرار احمد (آئی آر ایس)نیکہا کہ موجودہ حالات میں ناامید ہونے کی ضرورت نہیں ہیبلکہ متحدہوکر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔جناب ڈاکٹرتسلیم رحمانی نے سارے اختلافات کو بھلا کر متحد ہونے کی اپیل کی۔
شرکاء مجلس نے انڈیا (الائنس) میں مسلمانوں کی عدم نمائندگی،سیکولر پارٹیوں کا انتخابات میں مسلم امیدواروں پر اعتماد کی کمی،تعلیمی وسیاسی پسماندگی،ماب لنچنگ اور تشدد کے واقعات پر تشویش اظہار کیا۔اور ساتھ ہی مشاورت کیسے اور کہاں مزید فعال ہو سکتی ہے اس پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ میٹنگ میں کنونشن کے لیے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
میٹنگ میں سید تحسین احمد(سکریٹری جنرل،مشاورت)، ایڈوکیٹ اعجاز مقبول، محمد مرتضیٰ، انجینئرسکندر حیات، سید منصور آغا، شیخ منظور احمد (جنرل سکریٹری، میڈیا)، شرافت اللہ، احمد رضا، محمد شمس الضحیٰ صاحب ( سکریٹری)، جناب ڈاکٹر جاوید عالم خان، مولانا اظہر مدنی، مولانا عبد الحمید نعمانی، سہیل انجم صاحب، جناب ڈاکٹر سید احمد خان، ذکر الرحمن (سابق سفیر ہند)اور قاسم سید نے شرکت کی۔