17.1 C
Delhi
January 18, 2025
Hamari Duniya
دہلی

صدرمشاورت نے جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا

Feroze Ahmad

نئی دہلی، 26 دسمبر:بھارتیہ مسلمانوں کے ممتاز وفاقی ادارہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر جناب فیروز احمد ایڈوکیٹ صاحب نے جموں و کشمیر میں تشدد کے ان تازہ واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا جن میں دہشت گرد گروپ کے ذریعہ راجوری ضلع میں فوجی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ، سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں معصوم شہریوں کے قتل اور نامعلوم افراد کے ذریعہ سابق ایس ایس پی محمد شفیع میر کا گولی مار کر قتل کیا گیا۔

مرکزی حکومت کے زیر انتظام علاقے میں ہونے والے ان دہشت گردانہ حملوں نے بلاشبہ یہ ثابت کر دیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ آرٹیکل 370 کی منسوخی اور سابقہ ریاست کی تقسیم کے بعد بھی شورش زدہ جموں و کشمیر میں امن اور معمولات کو بحال کرنے کا مودی سرکار کا بلند و بالا دعویٰ نہ صرف بے نقاب ہوگیا ہے بلکہ یہ بھی ثابت ہو گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں سکیورٹی کی صورتحال خراب ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے چار سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی زمینی سطح  پر کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور تشدد کے واقعات یہ بھی اشارہ کرتے ہیں کہ دہشت گرد اور دہشت گردی کے ماڈیول جموں و کشمیر میں آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں اور یہ کہ تیزی سے بڑھتے دہشت گردی کے واقعات نے حقیقی اور تشویشناک صورتحال کے طور پر حکومت کے امن کے بیانیہ سے متصادم ہے۔

صدرآل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے سیکورٹی فورسز کے ذریعہ پوچھ گچھ کے دوران تین شہریوں کی ہلاکت پر بھی اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا اور اسے ایک سنگین تشویش کا معاملہ قرار دیا کیونکہ یہ ہلاکتیں مقامی آبادی کو مزید الگ کر دیتی ہیں۔ اگرچہ ریاستی انتظامیہ اور فوج نے تحقیقات کا اعلان کیا ہے لیکن آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کا مطالبہ ہے کہ ہلاکتوں کی تحقیقات نہ صرف فوج بلکہ ایک سینئر سول جج کے ذریعہ بھی ہونی چاہئیں تاکہ اصل سچائی منظر عام پر آسکے۔

صدر مشاورت نے اپنے بیان میں کہا کہ اگرچہ سیکٹر کمانڈر اور سیکورٹی فورسز کے دیگر اعلیٰ افسران کو دوسری جگہوں پر منتقل کر دیا گیا ہے لیکن یہ واقعہ خود ظاہر کرتا ہے کہ دہشت گردانہ حملے کے بعد معصوم مقامی نوجوانوں سے پوچھ گچھ کے دوران سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے غیر انسانی رویہ اپنایا گیا اور اس واقعے نے حقیقی طور پر لوگوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس پیدا کیا ہے کیونکہ حراست میں مارے گئے تین شہریوں میں سے دو نے اس اندوہناک واقعے سے قبل طویل عرصے تک سیکیورٹی فورسز کے لیے کام کیا تھا اور یہ کہ اگرچہ پولیس نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کر لی ہے، لیکن مشاورت کو امید ہے کہ جانچ شفاف طریقے سے کی جائے گی تاکہ قصوروار وں کو سزا مل سکے۔

Related posts

ڈاکٹر افروز طالب کی شاعری اردو-ہندی کا سنگم،  دونوں  ہی زبانوں میں ملی مقبولیت

Hamari Duniya

دہلی میں بلا مقابلہ منتخب ہوئے میئر اور ڈپٹی میئر ، بی جے پی نے کیا سرینڈر

Hamari Duniya

ویژن 2026 نے کیا یہ شاندار کام، خوب ہور ہی ہے تعریف

Hamari Duniya