نئی دہلی(ایچ ڈی نیوز)۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے ریاستی صدر کلیم الحفیظ نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں مکمل ہونے والے ایم سی ڈی انتخابات ہمارے لیے مثبت نتائج لے کر آئے ہیں، ہم نے کامیابی کے ساتھ بی جے پی اور سنگھ پریوار کی بی ٹیم عام آدمی پارٹی کو بے نقاب کیا ہے۔ ہماری طرف سے اٹھائے گئے ایشوز اور عوام کی جدوجہد کی وجہ سے اس منافق جماعت کا 3 حلقوں اوکھلا، مصطفی آباد اور سیلم پور سے خاتمہ ہوگیا۔ کلیم الحفیظ نے کہا کہ اگرچہ ہم کوئی کارپوریشن سیٹ نہیں جیت سکے لیکن یہ پیغام تمام سیاسی جماعتوں، دہلی کے لیڈروں، ہمارے کارکنوں اور عوام کو واضح طور پر گیا ہے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی مسلمانوں کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔
دہلی ریاستی صدر نے کہا کہ اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی میں کوئی فرق نہیں ہے، بی جے پی کی طرح عام آدمی پارٹی نے بھی مسلمانوں سے متعلق مسائل نہیں اٹھائے، جس طرح بی جے پی مسلمانوں سے ووٹ نہیں مانگتی، اسی طرح عام آدمی پارٹی نے نہ تو مسلمانوں کا نام لیا، نہ ان کے مسائل اٹھائے اور نہ ہی ان کے علاقوں میں ووٹ مانگنے گئے۔ دہلی ریاستی صدر نے کہا کہ ابھی ختم ہوئے کارپوریشن انتخابات میں پارٹی عوام میں ایک مثبت جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے، بڑی سیاسی زمین نہ ہونے کے باوجود ہمارے امیدواروں نے شاندار مظاہرہ کیا اور بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کیے۔ 7 کارپوریشن سیٹوں پر ہم الیکشن کے نتائج پر اثرانداز ہوئے۔ ہم نے 15 کارپوریشن سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے، مصطفی آباد وارڈ میں 8300 سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور دوسرے مقام پر رہے، ابوالفضل میں 5179، ذاکر نگر وارڈ میں 6555 اور جگت پوری وارڈ میں 4200 ، اسی طرح ہمیں مصطفی آباد کے برج پوری میں 7516 ووٹ ملے اور شری رام کالونی 5711 سے زیادہ ووٹ ملے۔ سیلم پور میں مجلس کو 3400 سے زیادہ ووٹ ملے اور ہم چوتھے نمبر پر رہے۔
کلیم الحفیظ نے کہا ایک مثبت پہلو یہ بھی تھا کہ ہمارے کارکنوں اور امیدواروں نے نتائج کو متاثر کیا، اس لیے میں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی طاقت دہلی کی سیاست میں مسلمانوں اور مسلمانوں سے جڑے مسائل کو نظر انداز نہیں کر سکتی، ہمیں امید ہے مستقبل میں مزید بہتر نتائج آئیں گے اور ہمارے کارکن اور ہمارے حامی دہلی کی سیاست کو نئی سمت میں لے کر جائیں گے۔کلیم الحفیظ نے کہا کہ مصطفیٰ آباد کے کانگریس کونسلروں کو لے کر جس طرح خرید و فروخت کا معاملہ سامنے آیا ہے وہ ایماندار پارٹی پر بڑا سوال ہے۔ انھوں نے اروند کیجریوال پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگاتے ہوئے ایک پارٹی پر وہ خرید و فروخت کا الزام لگاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ میئر کے انتخاب سے پہلے وہ خود کیا کر رہے ہیں۔ مصطفی آباد کانگریس کی ٹیم میں علی مہندی سمیت دو کونسلروں کو میئر کے انتخاب کے لیے خریدا گیا۔ علی مہندی کو ڈپٹی میئر بنانے اور ایک کونسلر کو زون چیئرمین بنانے کا سودا ہوا تھا۔ لیکن ڈیل ناکام ہو گئی جس کے بعد کانگریس کے لیڈر کونسلر ہر پارٹی میں واپس آنے کی بات کرنے لگے۔ تاہم دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور عام آدمی پارٹی کو عوام کو بتانا چاہیے کہ جیتنے والے کونسلروں کو دوسری پارٹی سے کیوں توڑاگیا اور کانگریس پارٹی پر بڑا سوال یہ ہے کہ جو لوگ پارٹی چھوڑ کر چلے گئےان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی ؟