نئی دہلی، 30 جون (ایچ ڈی نیوز)۔
دہلی میں ٹرانسفر پوسٹنگ کے اختیارات کا معاملہ ایک بار پھر سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ دہلی حکومت نے مرکزی حکومت کے آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ عرضی میں دہلی حکومت نے مرکزی حکومت کے آرڈیننس پر فوری روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ دہلی حکومت نے عرضی میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 19 مئی کو لایا گیا آرڈیننس غیر آئینی ہے۔
11 مئی کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے کہا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر کے پاس مرکز کے زیر انتظام علاقے دہلی سے متعلق تمام معاملات پر بڑے پیمانے پر نتظامی نگراں نہیں ہوسکتا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی پانچ ججوں کی بنچ نے متفقہ فیصلے میں کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات انہیں دہلی اسمبلی اور منتخب حکومت کے قانون سازی کے اختیارات میں مداخلت کا حق نہیں دیتے۔ یعنی پولیس، لا اینڈ آرڈر اور زمین پر دہلی حکومت کا کنٹرول نہیں ہے۔
عدالت نے کہا تھا کہ بیوروکریٹس اس تاثر میں نہیں رہ سکتے کہ وہ وزراء کو جوابدہ ہونے سے محفوظ ہیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ دہلی قانون ساز اسمبلی کو زمین، امن عامہ اور پولیس کے علاوہ فہرست کے تمام موضوعات پر قانون بنانے کا اختیار ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے اعلان کیا کہ وہ 03 جولائی کوعام آدمی پارٹی کے دفتر میں مرکزی حکومت کے ذریعہ جاری کیے گئے آرڈینینس کی کاپی کو جلائیں گے۔ اس دوران 70 اسمبلی حلقہ کے لیڈران وممبراسمبلی، وزرائ، کونسلر اور ممبران پارلیمنٹ سبھی موجود رہیں گے۔