نئی دہلی:9مئ(عظمت اللّٰہ خان/ایچ ڈی نیوز)عام طور پر لوگوں کی زبان پر بس ایک ہی چرچا ہے کہ کیا آپ نے بھی Covishield ویکسین لگوائی ہے؟ کیا آپ خون پتلا کرنے والی دوا لینے کی غلطی تو نہیں کر رہے ہیں؟ جلد بازی نہ کر کے کسی اچھے معالج سے مشورہ لیں۔بتایا جا رہا ہے کہ ویکسین Covishield کے سائیڈ ایفیکٹس نقصانات کی خبروں کے بعد بہت سے لوگوں نے خون کو پتلا کرنے والی ادویات کو غیر ضروری طور پر لینا شروع کر دیا ہے، ویکسین لینے والے اشخاص کاخدشہ ہے کہ یہ ویکسین خون کے جمنے کا باعث بن رہی ہے، جب کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خون کو پتلا کرنے والے ادویات کا زیادہ مقدار میں استعمال کئی نقصانات کا باعث بن سکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او ،یونیسیف اور حکومت ہند کورونا وائرس کی ویکسین کوویشیلڈ کو لے کر کافی تنازعات میں ہیں۔ دوا ساز کمپنی AstraZeneca کی یہ ویکسین ہندوستان میں بھی کورونا کے دور میں استعمال ہوئی تھی۔ اطلاعات ہیں کہ اب اس ویکسین کے کچھ سنگین ضمنی اور مضر اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں کوی شیلڈکے بارے میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس کے سنگین ضمنی اثرات میں سے ایک یہ ہے کہ یہ پلیٹلیٹ کی تعداد کو کم کر رہی ہے اور یہ خون کے لوتھڑے بننے کا سبب بن رہا ہے۔ کچھ لوگوں کایہ دعویٰ بھی ہے کہ جو لوگ ویکسینیشن کراچکے ہیں انہیں دل کا دورہ پڑ رہا ہے۔
کمپنی نے ویکسین کے ضمنی اثرات میں سے ایک کے طور پر تھرومبوسس کے ساتھ تھرومبوسائٹوپینیا سنڈروم (ٹی ٹی ایس) کو تسلیم کیا ہے۔ یہ ایک طبی حالت ہے جس میں پلیٹلیٹس کی تعداد غیر معمولی طور پر کم ہو سکتی ہے اور خون کے لوتھڑے بن سکتے ہیں۔ تاہم کمپنی نے یہ بھی کہا ہے کہ ایسے معاملات بہت کم ہوتے ہیں۔جب کہ پلیٹ لیٹس اور دیگر مضر اثرات سے متاثرہ ایک اخبار کے نامہ نگار نے بتایا کہ کووڈ کے دوران انہوں نے دو بار کوی شیلڈ ویکسین لی تھی، تب سے اب تک میں ٹھیک تھا، مگر اب دو ماہ سے میری ناک سے خون کا آنا، سر کا سن ہونا، ہاتھ پاؤں کا سو جانا، گھبراہٹ، چکرآنا،پلیٹ لیٹس کا بہت کم ہونا یہ میرے ساتھ ہو رہا ہے، مگر اس کے باوجود میں نے بلٹ تھنر نہیں لیا ہے ،اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے میں پہلے سے بہتر ہوں کھانے پینے پر دھیان دے رہا ہوں، اچھے ڈاکٹروں کی صلاح لی جا رہی ہے۔کوی شیلڈ کے جو مضر اثرات ہوئے ہیں اس کے لیے ڈبلیو ایچ او ،یونیسف، بھارت سرکار پوری طرح سے ذمہ دار ہے۔یہ درد بھری داستان اس صحافی کی ہے جو ملک کے کئی مؤقر روزناموں میں اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں اور ابھی بھی میدان صحافت میں ہیں ۔اس خبر کے بعد بہت سے لوگ جنہیں ویکسین لگائی گئی ہے، پلیٹلیٹس کی تعداد کم ہونے یا خون کے لوتھڑے بننے کا خدشہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگوں نے خون پتلا کرنے والی ادویات لینا شروع کر دی ہیں۔ اگر کمپنی کا یہ دعویٰ درست ہے کہ ایسے بہت کم کیسز ہوتے ہیں تو ظاہر ہے کہ جلد بازی میں خون پتلا کرنے والے لینے سے آپ کو کئی سنگین مضر اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خون کو پتلا کرنے والی دوائیں ہیں جو خون کے لوتھڑے بننے سے روکتی ہیں۔ ان کا استعمال پہلے سے موجود لوتھڑے کو نہیں توڑتا لیکن ان کلاٹس کو بڑا ہونے سے روک سکتا ہے۔ خون کے لوتھڑے کی تشکیل رگوں میں رکاوٹ، ہارٹ اٹیک اور فالج کا باعث بن سکتی ہے۔میڈلائن پلس کے مطابق اگر آپ خون کو پتلا کرنے والی دوا غیر ضروری طور پر یا ضرورت سے زیادہ مقدار میں لے رہے ہیں تو اس کے بہت سے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔ ان کا استعمال پیٹ کی خرابی، متلی اور اسہال کا سبب بن سکتا ہے۔ ان کے علاوہ درج ذیل مضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ماہواری کا خون بہنا جو معمول سے بہت زیادہ ہوتا ہے۔پیشاب کی لالی آنتوں کی حرکت جو سرخ یا سیاہ رنگ کی ہو سکتی ہے۔مسوڑھوں یا ناک سے خون آنا جو جلدی بند نہیں ہوتا،قے کا بھورا یا چمکدار سرخ ہونا،شدید درد، جیسے سر درد یا پیٹ میں دردایسا کٹ جس سے خون بہنا بند نہ ہو۔جب آپ خون کو پتلا کرتے ہیں تو احتیاط سے ہدایات پر عمل کریں۔ خون کو پتلا کرنے والی دوائیں بعض کھانوں، ادویات، وٹامنز اور الکحل کے ساتھ تعامل کر سکتی ہیں۔ یہ دیکھنے کے لیے چیک کرواتے رہیں کہ کتنا خون جم رہا ہے کیونکہ جمنے سے بچنے کے لیے دوا کی صحیح مقدار لینا ضروری ہے کیونکہ بہت زیادہ لینے سے خون بہہ سکتا ہے۔
دستبرداری: یہ مضمون صرف عام معلومات کے لیے ہے۔ یہ کسی بھی طرح کسی دوا یا علاج کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ مزید معلومات کے لیے ہمیشہ اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
