27.1 C
Delhi
September 12, 2024
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

مین پوری میں ڈمپل یادو کی راہ آسان نہیں

Dimpal Yadav

لکھنو،(ایچ ڈی نیوز)۔
سماج وادی پارٹی ایک خاندان کی پارٹی بن چکی ہے۔ ہر بار کی طرح مین پوری لوک سبھا ضمنی انتخاب میں بھی ایس پی نے خاندان پر داﺅں کھیلا ہے۔ خاندان کے اس فرد نے پانچویں الیکشن میں تیسری نشست سے اتر کر عوام کے جذبات سے کھیلنے اور کارکنوں کی توہین کا کام کیا ہے۔ 2009 میں فیروز آباد اور 2019 میں قنوج کو اس وقت نقصان اٹھانا پڑا جب ایس پی سپریمو اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل یادو نے ان سیٹوں سے ہارنے کے بعد میدان چھوڑ دیا۔ یعنی بدلتے ہوئے انتخابات کے ساتھ وہ سیٹیں بھی بدلتی رہیں۔ وہ اب تک 4 بار لوک سبھا کے لیے الیکشن لڑ چکی ہیں۔ اب وہ پانچویں بار پھر میدان میں ہیں، لیکن ایک نئی سیٹ یعنی مین پوری سے۔
2009 میں پہلا الیکشن لڑااور شکست کھائی
2009 کے لوک سبھا انتخابات میں اکھلیش یادو نے فیروز آباد اور قنوج سیٹوں سے الیکشن لڑا تھا۔ جیتنے کے بعد انہوں نے فیروز ا?باد سیٹ چھوڑ دی۔ یہاں ضمنی انتخاب ہوا، جس میں ایس پی خاندان کی بہو ڈمپل کو کانگریس امیدوار راج ببر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد انہوں نے فیروز آباد سے منہ موڑ لیا جو کانچ کی چوڑیوں کے لیے مشہور ہے۔ وہ دوبارہ یہاں نہیں گئیں۔ 2014 میں خاندان کے ایک فرد پر پھر ایس پی نے داﺅں کھیلا اور خاندان کے ایک فرد پروفیسر رام گوپال یادو کے بیٹے اکشے کو میدان میں اتارا۔ 2019 میں یہاں کے عوام پر ایک بار پھر یادو خاندان کو مسلط کر دیا گیا۔ معاملہ یہ ہوا کہ پھوٹ کے سبب خاندان کے دو افراد اکشے یادو اور شیو پال یادو (پراسپا) نے الیکشن لڑا۔ مرکز کی مودی حکومت اور ریاست میں یوگی حکومت کے ترقیاتی کاموں کا نتیجہ تھا کہ 2019 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے چندرسین جادون نے چچا بھتیجے کو شکست دے کر دہلی کا راستہ طت کیا
2019 میں ہاریں تو قنوج کو الوداع
2012 میں جب اکھلیش یادو نے قانون ساز کونسل میں شامل ہونے کی وجہ سے قنوج سیٹ چھوڑی تو وہاں ضمنی انتخاب ہوا، جس میں ان کی اہلیہ ڈمپل یادو نے بلامقابلہ انتخاب جیت لیا۔ 2014 میں ڈمپل ایک بار پھر اس سیٹ سے معمولی فرق سے ایم پی بنیں۔ عام انتخابات 2019 میں ہوئے۔ اس الیکشن میں انہیں وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ پوری ریاست کی ترقی کی وجہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے نوجوان چہرے سبرتا پاٹھک سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اب اس شکست سے صدمے میں ڈمپل اس روایتی نشست سے بھی کنارہ کش ہو گئیں۔ 2022 میں ملائم سنگھ یادو کی موت کے بعد مین پوری میں 5 دسمبر کو ضمنی انتخاب ہونا ہے۔ وہ یہاں سے امیدوار بنی ہیں۔
نئی سیٹ پر پرچہ نامزدگی
فیروز آباد ضمنی انتخاب اور قنوج عام انتخابات میں شکست کے بعد ڈمپل یادو نے 2022 کے ضمنی انتخاب میں اپنا نیا ٹھکانا ڈھونڈھا۔ وہ اپنے سسر ملائم سنگھ یادو (اب اسمرتی شیش) کی سیٹ پر پہنچ گئیں۔ پیر کو انہوں نے یہاں سے کاغذات داخل کئے۔ اس کے ساتھ پارٹی، پارلیمانی حلقہ اور ریاست میں یہ بات عام ہو گئی ہے کہ کیا ڈمپل یہاں صرف الیکشن کے موسم میں ا?ئی ہیں؟ یوگی حکومت کی ترقی کے سفر کی وجہ سے یہ راستہ ان کے لیے مشکل ہوگا۔
شیو پال کی عدم موجودگی سے سوالیہ نشان
پیر کو ڈمپل یادو کی نامزدگی میں ملائم سنگھ یادو کے بھائی شیو پال یادو، جنہوں نے اپنی ترقی پسند سماج وادی پارٹی بنائی ہے، کی عدم موجودگی کو لے کر کافی بحث تھی۔ یہ بار باریہ باتیں اٹھتی رہیں کہ ملائم سنگھ یادو کی سیٹ پر ڈمپل کے اترنے سے خاندان میں ناراضگی ہے۔ اس نشست پر کافی دنوں سے کھینچ تان تھی۔ شیو پال، دھرمیندر یادو، تیج پرتاپ کے نام بھی یہاں سے زیر بحث آئے۔ خاندان کی اس ضد اور جنگ میں ڈمپل یادو جیت گئیں۔ سماج وادی پارٹی نے انہیں اپنا امیدوار قرار دیا۔ ڈمپل کو ٹکٹ دے کر ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے واضح کیا کہ ان پر خاندان پرستی کے الزامات غیر معقول نہیں ہیں۔

Related posts

این ڈی اے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہماری لڑائی جاری رہے گی: انڈیا الائنس

عوام نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کی پالیسیوں کا مناسب جواب دیا ہے۔:

Hamari Duniya

سہ روزہ یوتھ سمٹ کا پہلا دن :نوجوان ہی انسانیت کا مستقبل ہیں : محمد عبدالسلام

Hamari Duniya

بھارت کو دشمن سمجھنے والے طالبان کے منہ پر زور دار طمانچہ ،افغانستان کوبلا تعطل انسانی امدادجاری، 13ویں کھیپ بھیجی گئی

Hamari Duniya