مشرف شمسی
پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی لگا دی گئی ہے۔اس تنظیم پر پابندی کا مسلمانوں کے کئی حلقوں میں خیر مقدم بھی کیا جا رہا ہے۔حالانکہ زیادہ تر مسلم تنظیمیں پی ایف آئی پر پابندی کو حکومتی طاقت کا بے جا استعمال بتا رہے ہیں۔لیکن موجودہ مرکزی حکومت ایسی کسی بھی مسلم تنظیم کو برداشت نہیں کر سکتی ہے جو ا±نکے ہندوتوا برانڈ کو چیلنج کرے۔مودی اور شاہ کی بی جے پی کو جو لوگ سمجھتے ہیں ا±نھیں پی ایف آئی پر لگی پابندی پر کسی طرح کی حیرانی نہیں ہوئی ہوگی۔موجودہ بی جے پی جب ایسے کسی مسلم نام کو برداشت نہیں کر سکتے ھیں جو کسی حلقے میں مثبت کام کر رہے ہوں اور اسکی وجہ سے سماج میں انکا نام ہو رہا ہو۔تو وہ لوگ ایسی کسی مسلم تنظیم کو کیسے برداشت کر سکتے ہیں جو ہر ایک مذہبی معاملے میں حکومت کو ہر ایک سطح پر چیلنج ?ر رہا ہو۔اس ملک کے مسلمانوں کو ایک بات کیوں نہیں سمجھ میں آ رہا ہے کہ آر ایس ایس کی تشکیل کی بنیاد ہی اقلیتوں ،دلتوں اور عورتوں کے حقوق کے خلاف ہوئی ہے تو بی جے پی اور آر ایس ایس ایسے کسی اقلیتی تنظیم خاص کر ایک مسلم تنظیم کو ملکی سطح پر مضبوط ہوتے کیسے دیکھ سکتا ہے۔اس ملک میں ایک آزاد اور خود مختار مسلم رہنمائ کو ا±بھرنے تک کا موقع نہیں دیا جاتا ہے۔جو بھی مسلم رہنمائ مسلمانوں کی حقوق کی بات خلوص نیت کے ساتھ کرتا ہے ا±سے مسلمانوں کے درمیان ہی سازش کر کے اتنا بدنام کر دیا جاتا ہے کہ اس مسلم رہنماءکو مجبوری میں کسی نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے ساتھ خود کو وابستہ کرنا پڑتا ہے یا پھر سیاست سے ہی کنارہ کش ہو نا پڑتا ہے۔
لیکن ایک بات اس ملک کے مسلمانوں کو ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ہم ہندوو¿ں کی مذہبی جنونی تنظیموں کا مقابلہ اسی طرح کی مسلم نوجوانوں کو مذہبی جنون میں مبتلا کر نہیں کر سکتے ہیں۔ہندو فاسسٹ تنظیمیں جتنی حملھ آور ہو رہی ہیں اس ملک کے مسلمانوں میں بھی مذہبیت میں اتنا ہی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔مذہبیت میں اضافہ ہونا اچھی بات ہے لیکن مذہبیت علامتی نہیں ہو۔اسلام کو فروغ دینا ہی ہے تو کردار سازی پر فوکس کی جانی چاہئے۔داڑھی ٹوپی کے ساتھ با عمل مسلمان جو بنا کسی کا مذہب دیکھے لوگوں کے کام آتا ہو اس پر کام ہونا چاہیے۔ایک ایسا مسلمان جو اپنے عمل سے صرف اور صرف انسانیت کی خدمت بنا کسی لالچ کے کرتا نظر آئے یعنی اسلام برائے زندگی نظر آئے۔مسلمانوں میں ایسی کسی تنظیم کی ضرورت ہے جو اصل اسلام یعنی با کردار مسلمانوں کو سماج کے سامنے لانے کی کوشش کرے۔با کردار مسلمان بنانے میں یقیناً محنت بہت ہے لیکن اکثریتی طبقہ کی مذہبی جنون کی کاٹ بھی یہی ہے۔ آپ کمیونسٹ پارٹی کارکن کو ہی دیکھ لیں۔
کمیونسٹ پارٹی کے خلاف کارپوریٹ میڈیا اور کارپوریٹ حکومت ا±نھیں بدنام کرنے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتی رہتی ہیں لیکن دور دراز کے گاو¿ں میں بھی ایک کمیونسٹ سے جب کوئی ملاقات کرتا ہے تو اس کی ساری غلط فہمی دور ہو جاتی ہے۔حالانکہ کارل مارکس نے زندگی کو عیش و عشرت سے گزارنے کی بات کی ہے لیکن زیادہ تر کمیونسٹ ابھاو¿ کی زندگی جیتے ہیں جبکہ اسلام میں سب کچھ دوسری دنیا میں ملنے کی بات ہے اور اس دنیا کی زندگی کو چار دن کا بتایا گیا ہے۔اس کے باوجود ایسے مسلمان کم ہی دیکھنے کو ملتے ہیں جو مذہبی بھی ہو اور بنا کسی مذہبی تفریق کے سارے عالم کے بارے میں سوچتا ہو۔مسلم گھر میں پیدا ہوئے ایسے بہت سے لوگ مل جائیں گے جو کسی غیر مسلم تنظیموں کے ساتھ جڑ کر عالم انسان کے لئے اپنی زندگی وقف کیئے ہوئے ہیں اور کر رہے ہیں۔لیکن ایسی کوئی مسلم تنظیمیں مجھے دیکھنے میں نہیں ملا ہے جو مذہب کا پابند ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے کردار سے غیر مذہب کو اپنی جانب راغب کرتے نظر آتے ہیں۔اکّا دکّا مسلمان اس زمرے میں نہیں آتے ہیں اور میں ا±نکی بات بھی نہیں کر رہا ہوں۔ لیکن بیشتر اپنے خول سے باہر نہیں نکلتے نظر نہیں آتے ہیں۔موجودہ مسلم سماج میں کردار سازی کی اسد ضرورت ہے اور اس ملک میں اقلیت میں رہ کر اپنا دبدبہ چاہتے ہیں تو ایک ایسی مسلم تنظیم کی ضرورت ہے جو نماز روزہ کے ساتھ با عمل مسلمان کیسے بنایا جائے اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہی کردار سازی دنیا اور آخرت میں کامیاب بنائیگی۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا اپنے معاملے کو صحیح طریقے سے عدالت میں پیروی کرتی ہے تو اس بات کے امکان ہیں کہ پابندی کو عدالتی حکم سے ختم کر دی جائے۔لیکن پی ایف آئی جذباتی اور علامتی موضوع کو لے کر آگے بڑھ رہی تھی۔جذباتی موضوع میں مضبوطی اور پائیداری نہیں ہوتی ہے۔بے شک یہ تنظیم کم وقت میں ملک کے بہت بڑے حصے میں پھیل گئی تھی لیکن یہی تنظیم مسلم نوجوانوں کی کردار سازی کرتی اور ایک با عمل مسلمان بنانے کا کام کیا جاتا تو ہو سکتا ہے کہ اس تنظیم کا پھیلاو¿ ملک گیر نہیں ہوتا لیکن یہ تنظیم پائیدار اور مضبوط ہوتی اور سماج میں دوسرے مذہب کے لوگ بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتے۔ایک سچا اور با عمل مسلمان ہندوتوا تنظیموں کی نظر میں چبھے گا ضرور لیکن ا±سے بدنام کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔پی ایف آئی پر پابندی سے در اصل بی جے پی کو سیاسی فائدہ ہو گا۔یہ تو ایک مسلم تنظیم ہے یہاں تو ایک مسلمان کا گھر گرا کر حکومت اس طرح تشہیر کرتی ہے کہ مسلمانوں کو نیچا دیکھا دیا گیا ہے اور اس سے بی جے پی کو ووٹ کا فائدہ ملتا ہے۔پی ایف آئی پر پابندی لگا کر کرناٹک کا اسمبلی چناو¿ میں ہندوو¿ں کو اپنی حمایت میں ایک جٹ کر بی جے پی جیتنا چاہتی ہے اور اپنے اس مقصد میں بی جے پی کامیاب بھی ہو جائے گی لیکن ہزاروں مسلم نوجوانوں کی زندگی ضرور مصیبت میں پھنس چکی ہے اور۔ا±ن مسلم نوجوانوں کی زندگی خراب نہیں ہو مسلم تنظیموں کو اس موضوع پر بات کرنی چاہیے۔
previous post
next post